شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
شہیدان وطن
![]() |
شہد کی جو موت ہے |
ان والدین کو سلام جو ایسے سپتوں کو پروان چڑھاتے ہیں اور وقت آنے پر اپنا آخری سہارا وطن کی حفاظت کے لیے بطور نذرانہ پیش کر دیتے ہیں اور اف تک نہیں کرتے کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ شہید زندہ و جاوید ہوتے ہیں ۔یہ ایک عظیم رتبہ ہے جو قسمت والوں کو ہی ملتا ہے جن کی مقدر میں ہمیشہ کی کامیابی لکھی ہوتی ہے ۔ان سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کی قربانیوں کا لاج رکھتے ہوئے ہم سب اس بات کا عہد کریں کہ ہم جس شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتے ہیں اپنا کام ایمانداری اور لگن سے انجام دیں گے اور رشوت کرپشن اقربا پروری اور نا انصافی سے باز رہیں گے۔
![]() |
shaheedan e watan |
مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق مرنا تو ایک دن ہے آج یا کل یا کسی وقت اور اورکسی دن رات قبر میں سونا ہی ہے تو ڈر نا کس بات کا؟ پھر
کیوں نہ ہم اپنی جان اللہ کے راستے قربان کرنے کے لیے ہر دم تیار رہیں۔
قرآن مجید کی آیات اور رسول اللہ صلی اللہ علی وآلہ وسلم کی احادیث میں شہادت اور شہید کے اس قدر فضائل بیان ہوئے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے اور مقامِ شہید کی فضیلت میں شک و شبہ کی ادنیٰ سی گنجائش باقی ہی نہیں رہتی۔ شہید کے فضائل اور مقامات بے شمار ہیں
سورۂ بقرہ کی آیت154میں فرمایا گیا ہے جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے جاتے ہیں ان کے بارے میں یہ نہ کہو کہ وہ مردہ ہیں؛بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تمہیں خبر نہیں۔
سورۂ آل عمران کی آیت 169تا171میں شہداء کی حیات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیاہے کہ ان کو مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ تو زندہ ہیں، اپنے پروردگار کے مقرب ہیں، کھاتے پیتے ہیں،وہ خوش ہیں۔
اگر زندگی کا خاتمہ موت ہے تو اس کا
بہترین انتخاب شہادت ہے۔ دین اسلام میں شہید کو بہت بڑا مقام حاصل ہے اور شہید کی آخری رسومات اسی عزت و تکریم کے ساتھ ادا کی جاتی ہیں۔
کہ پاکستانی قوم کا ہر فرد خود شہادت کی تمنا کرتا ہے۔
موت زندگی کا خاتمہ نہیں بلکہ لامحدود زندگی کا آغاز ہے۔ ہر ذی روح کو مرنا ہے، آخرت کا سکون یا تکلیف ہمارے اعمال پر منحصر ہے۔ ایک عظیم مقصد کی خاطر زندگی کی نعمت کو قربان کرنے والے ابدی زندگی پاتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں