جون 19, 2022

Islamic knowledge


Islamic knowledge 

Islamic knowledge
Islamic knowledge 


بیٹیاں اللہ کی رحمت


ظہور اسلام سے پہلے معاشرے میں عورت کے لفظ کو گالی سمجھا جاتا تھا۔ بیٹی کی پیدائش کو شرمناک سمجھا جاتا تھا۔ بعض عرب قبائل میں نوزائیدہ بچیوں کو زندہ دفن کرنے کی انتہائی ظالمانہ عادت پائی جاتی تھی ۔ اگر شوہر فوت ہو جائے تو بیوی کو ذمہ دار سمجھا جاتا تھا۔ وہ ایک غیبت کرنے والی کہلاتی تھی۔ اسے طعنہ دیا گیا جیسے "اس نے اپنے شوہر کو کھا لیا"۔ بیوہ کو دوبارہ شادی کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ مرد جتنی بار چاہے شادی کر سکتا ہے۔ وہ اپنی وراثت سے محروم ہو جاتے۔ اسلام نے ان تمام فرسودہ روایات کو ختم کر دیا۔ ان کے نام کی ایک مکمل سورت قرآن پاک میں نازل ہوئی۔ انہیں آبگینا کہا گیا 
بیٹیوں کو رحمت کہا جاتا تھا۔ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا۔ ان کے حقوق بتائے، باپ کی جائیداد میں انہیں حصہ دار بنایا، بیواؤں کو دوبارہ شادی کی اجازت دی، انہیں تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا۔ انہیں معاشرے کا اہم رکن قرار دیا گیا۔ اسلام نے ان کا مقام بلند کیا اور صنفی امتیاز کو ختم کیا۔ مرد اور عورت کو برابر قرار دیا گیا۔ہے۔ بیٹیوں کو رحمت کہا جاتا تھا۔ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا۔

 

   "> موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالٰی سے پوچھا کہ " اے اللہ جب تم اپنے بندے پر مہربانی کرتے ہیں تو آپ کیا عطا کرتے ہیں"؟ اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: اگر شادی شدہ ہے تو بیٹی۔ موسیٰ نے پھر کہا۔ یا اللہ اگر اور زیادہ مہربان ہو تو کیا عطا کرتا ہے ؟ اللہ تعالی نے پھر کہا کہ " تو میں دوسری بیٹی بھی دیتا ہوں"۔ موسیٰ نے پھر کہا۔ یا اللہ اگر آپ اور زیادہ مہربان ہوں تو کیا عطا کرتے ہیں۔ تو اللہ تعالی نے پھر فرمایا۔ اے موسیٰ پھرمیں تیسری بیٹی دیتا ہوں۔ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے: جب میں اپنے بندے کو بیٹا دیتا ہوں۔ تو اس بیٹے سے کہتا ہوں جاو اور اپنے باپ کا بازو بن جاؤ۔ اور جب بیٹی عطا کرتا ہوں تو میں اپنے خدائی کی قسم کھاتا ہوں کہ میں خود اس کے باپ کا بازو بنوں گا۔


ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی، انہیں تعلیم دی، ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا (بعد میں بھی)۔ کیا اس کے لیے کوئی جنت ہے؟"

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی، انہیں تعلیم دی، ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا (بعد میں بھی)اس کے لیے  جنت ہے"

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں