اصطلاحات شاعری
Istlahat e shairi |
ردیف کی تعریف Radeef ki tareef
فقیرانہ آئے صدا کرچلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے
قافیہ کی تعریف Qafiya ki tarif
ردیف سے پہلے آنے والے ہم آواز الفاظ قافیہ کہلاتے ہیں. قافیے میں حروف تبدیل ہوتے ہیں۔مثلا
دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے
اس مثال میں میں گماں اور درمیاں قافیہ ہیں۔
مرثیہ Marsiya ki tareef
کسی مرنے والے کی یاد میں میں کہی گئی نظم کو مرثیہ کہتے ہیں۔اس میں مرنے والے کی خوبیاں بیان کی جاتی ہیں ۔مثلا
اپنے دکھوں میں آیا جو شبیر کا خیال
شکوہ تڑپ کے شکر میں تبدیل ہوگیا
ہر غم میں کربلا نے سہارا دیا ہمیں
ہر غمِ ،غم حسین میں تحلیل ہو گیا
نظم Nazam ki tareef
نظم شاعری کی ایک ایسی قسم ہے جو کسی ایک عنوان کے تحت کسی ایک موضوع پر پر لکھی جاتی ہے۔نظم زندگی کے کسی بھی موضوع پر کہی جا سکتی ہے۔۔
مثلاً نیچے کلک کریں 👇
نثر Nasar ki tareef
اس میں ادیب حضرات تحریر کی صورت میں اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار کرتے ہیں ۔اصناف نثر میں داستان ،ناول ڈرامہ ،افسانہ ،مضمون
، سفر نامہ وغیرہ شامل ہیں۔
کلک کریں 👇
غزل Ghazal ki tareef
غزل عربی زبان کا لفظ ہے۔اس کے لغوی معنی محبت عشق کی باتیں کرنا ہے۔غزل کے پہلے شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں ۔غزل میں بعض اوقات مسلسل مضمون بھی بیان کیا جاتا ہے ایسی غزل کو "غزل مسلسل " کہتے ہیں۔ علامہ اقبال کی بعض غزلیں بھی ایسی قسم کی ہیں ۔۔۔۔
مثلاً
Main khayal hon kesi or ka |
جن پر ہوتا ہے بہت دل کو بھروسہ تابش
وقت پڑنے پر وہی لوگ دغا دیتے ہیں۔
مصرع Misra e ula or misra e sani
ہر ایک شعر کے دو حصے ہوتے ہیں ۔
ہر حصے کو مصرع کہا جاتا ہے۔
پہلے مصرعے کو مصرعہ اولیٰ اور دوسرے مصرعےکو مصرعہ ثانی کہا جاتا ہے۔
مثلاً
وہ چاہے تو عزت وہ چاہے تو ذلت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مصرعہ اولیٰ
جسے جو ملا ہے اسی سے
ملا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مصرعہ ثانی
حسن تعلیلHusn e taleel
کسی چیز کی ایسی شاعرانہ وجہ بیان کرنا جو اصل میں اس کی وجہ نہ ہو۔
حسن تعلیل میں شاعر یا مصنف ایسی چیز کو کسی چیز کی علت فرض کرتا ہے جو درحقیقت اس کی علت نہیں ہوتی۔
مثا ل نمبر:1
پھول کھلنے کی وجہ یہ بیان کرنا کہ وہ خوشی میں ہنس رہا ہے۔
مثال نمبر:2
مطمئن کب حیات ہوتی ہے
دن گزرتا ہے، رات ہوتی ہے
Istara ki tareef استعارہ
جب کوئی لفظ اپنے حقیقی معنوں میں بجائے مجازی معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے تو استعارہ کہلاتا ہے۔۔۔
مثلاً
"علی تو شیر ہے"
اس جملے میں شیر حقیقی معنوں میں استعمال نہیں کیا گیا ہے۔
Tashbeeh ki tareefتشبیہ
کسی ایک چیز کو کسی خاص صفت کی وجہ سے دوسری چیز جیسا کہنا صفت کہلاتا ہے۔
مثلاً
موتی جیسے دانت
علی شیر کی طرح بہادر ہے
ان جملوں میں" جیسے " اور" کی طرح " حرف تشبیہ ہیں۔
مطلع Matla ki tareef
نظم یا غزل کا پہلا شعر جس کے دونوں مصرعوں میں قافیہ اور ردیف استمال ہوتا ہے مطلع کہلاتا ہے۔
مثلاً
فقیرانہ آئے صدا کر چلے
میاں خوش رہو، ہم دعا کر چلے
اس مطلع میں "صدا "اور "دعا " قافیہ ہیں۔
"کر چلے" ردیف ہے.
مقطع Maqta ki tareef
غزل کے آخری شعر مقطع کہتے ہیں۔اس آخری شعر میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتے ہیں۔
مثلاً
کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
حسن مطلعHusn e matla
اگر غزل کے پہلے شعر یعنی مطلع کی طرح دوسرا شعر بھی ایسا اجائے جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں تو اس کو حسن مطلع کہتے ہیں۔
مثلاً
ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے (مطلع)
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
اسبابِ غمِ عشق بہم کرتے رہیں گے ( حسن مطلع)
ویرانی دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے۔
کنایہ Kanaya ki tareef
کنایہ کے لفظی معنی ہیں اشاروں میں بات کرنا۔وہ بات کلمہ جس کے معنی پوشیدہ ہو کنایہ کہلاتا ہے۔
مثلاً
دعوئے تو تھے بڑے ارنی گوئے طور کو
ہوش اڑ گئے ہیں ایک سنہری لکیر سے۔
اس شعر ارنی گوئے طور سے مراد حضرت موسیٰ علیہ السلام کا کوہ طور پراللہ سے ہم کلام ہونا ہے۔
شاہ بیت یا بیت الغزل Bait ui ghazal
پوری غزل میں جو شعر سب سے زیادہ معنی و مفہوم کے لحاظ سے عمدہ اور بہتر ہوتا ہے اس کو شاہ بیت یا بیت الغزل کہتے ہیں۔
مثلاً
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
جاپانی شاعری کی ایک قسم ہے۔ عموماً یہ تین مصرعوں پر مشتمل نثری نظم ہوتی ہے۔
رباعی
وہ نظم جس کے ہر چار مصرعے ہوتے ہیں اور اس کا پہلا دوسرا اور چوتھا مصرعہ ہم قافیہ ہوتا ہے اور رباعی کہلاتا ہے۔
مثلاً
مخمسMukhammas
وہ نظم جس کے ہر بند میں پانچ مصرعے ہوتے ہیں اسکو مخمس کہتے ہیں ۔
مثلاً
دنیا کی جو الفت کا ہوا دل کو سہارا
اور اس نے خوشی کو میری خاطر میں اتارا
دیکھی جو یہ الفت تو میرا دل یہ پکارا
آیا تھا کسی شہر سے ایک ہنس بچارا
ایک پیڑ پہ جنگل کے ہوا اس کا گزارا
مسدس Musaddas ki tareef
وہ نظم جس کے ہر بند میں چھ مصرعے ہوتے ہیں مسدس کہلاتی ہے
مثلاً
کس قدر تم پہ گراں صبح کی بیداری ہے
ہم سے کب پیار ہے ، ہاں نیند تمہیں پیاری ہے
طبع آذاد پہ قیدِ رمضاں بھاری ہے
تمھی کہہ دو یہی آئین و فاداری ہے
قوم مذہب سے ہے ، مذہب جو نہیں تم بھی نہیں
جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں۔
رباعی
رباعی عربی زبان کا لفظ ہے۔ وہ نظم جس کے چار مصرعے ہوتے ہیں اور اس کا پہلا دوسرا اور چوتھا مصرعہ ہم قافیہ ہوتا ہے اور رباعی کہلاتا ہے۔ رباعی کی جمع رباعیات ہے ۔
مثلاً
ربا عی |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں